مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ:
یہ اعتقاد بالکل مشرکانہ اور فاسد خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر ان میں پھونک مار کر ان کو سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ بلکہ یہ صرف عمل التراب (مسمریزم) تھا۔
(ازالہ اوہام ,ص:322، خزائن ج:3ص:263)
حالانکہ قرآن مجید میں ہے:انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)کہ میں بنا دیتا ہوں تم کو گارے سے پرندہ کی شکل پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو ہو جاتا ہے وہ اڑتا جانور اﷲ کے حکم سے۔ اب سوال یہ ہے کہ بقول مرزاقادیانی اگر یہ عمل التراب ہے جسے وہ مسمریزم کہتا تھا تو کیا قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ مسمریزم کو اپنے نبی کا معجزہ قرار دے رہے ہیں؟ پھر اگر قرآن مجید سچا ہے تو مسیح کا مٹی کے پرندے بنا کر پھونک مارنا اور ان کا اڑنے لگ جانا معجزہ ہے تو معجزہ کو مسمریزم کہنے والا کون ہے؟ مسلمان یا کافر؟ قادیانی ذرا اس بات میں غیر جانب دار ہوکر فیصلہ کریں اور اپنی آخرت کو خراب ہونے سے بچائیں۔
مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ:
حضرت مسیح کے عمل الترب سے وہ مردے زندہ ہوتے تھے۔
(ازالہ اوہام ,ص:311، خزائن ج:3 ص:258)
حالانکہ قرآن مجید میں ہے: واحی الموتٰی باذن اﷲ (آل عمران:۴۹)اور جلاتا ہوں مردے اﷲ کے حکم سے۔ اس آیت میں مردوں کو باذن الٰہی زندہ کرنا مسیح علیہ السلام کا معجزہ قرار دیا گیا ہے۔ جب کہ مرزاقادیانی ملعون اسے مسمریزم قرار دیتا ہے۔ قادیانی حضرات فرمائیں؟ کہ کیا اﷲتعالیٰ صحیح فرماتے ہیں کہ مردے زندہ کرنا واقعی مسیح علیہ السلام کا معجزہ تھا یا مرزاقادیانی صحیح کہتا ہے کہ وہ مسمریزم تھا؟ مرزائی حضرات فیصلہ فرمائیں کہ کون صحیح ہے۔ اﷲ تعالیٰ یا مرزاقادیانی؟صحیح فیصلہ کرکے اپنی آخرت کو خراب ہونے سے بچائیں ۔
مرزاقادیانی نے لکھا:
اگر یہ عاجز (مرزاقادیانی) اس عمل (مسمریزم/ عمل التراب) کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خداتعالیٰ کے فضل وتوفیق سیے امید قوی رکھتا تھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم(علیہ السلام) سے کم نہ رہتا۔
(ازالہ اوہام ,ص:309، خزائن ج:3 ص:258)
مرزاقادیانی نے پہلے حوالوں میں مسیح کے معجزات کو مسمریزم وعمل التراب کہا۔ اس حوالہ میں اس مسمریزم وعمل التراب کو مکروہ وقابل نفرت کہا۔ قادیانی حضرات فرمائیں؟ کہ کیا قابل نفرت ومکروہ عمل اﷲتعالیٰ اپنے نبیوں کے ہاتھوں پر ظاہر کرتا تھا؟۔ پھر قرآن میں اسے اپنا انعام قرار دے کر اپنے نبی کو فرماتا ہے کہ میں نے یہ انعام کیا۔ یہ انعام کیا۔ واہ! اگر وہ انعام الٰہی تھے تو قابل نفرت اور مکروہ نہیں۔ اگر مکروہ ہیں تو انعام الٰہی نہیں؟۔ مرزائی بتائیں کہ اﷲتعالیٰ کا کلام قرآن سچا ہے یا مرزاقادیانی؟
مرزاقادیانی لکھتا ہے:
مسیح ابن مریم باذن وحکم الٰہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب (مسمریزم) میں کمال رکھتے تھے۔
(ازالہ اوہام ،ص:308، خزائن ج:3ص :257)
مرزاقادیانی نے عمل التراب یعنی مسمریزم کو مکروہ وقابل نفرت کہا۔ پھر اس حوالہ میں کہا کہ مسیح ابن مریم اﷲتعالیٰ کے حکم سے اس عمل ومسمریزم میں کمال رکھتے تھے۔ تو کیا اﷲتعالیٰ قابل نفرت ومکروہ اعمال کرنے کا اپنے نبیوں کو حکم دیتے تھے؟ اور وہ نبی ان قابل نفرت ومکروہ اعمال میں کمال حاصل کر لیتے تھے نیز کیا یہ نبی کی شان بیان ہورہی ہے یا نبی کی توہین کی جارہی ہے۔
کوئی معجزہ نہیں ہوا محض فریب اور مکر تھا۔
( چشمہ مسیحی، ص:9 روحانی خزائن ، ج:20، ص:344)
عیسائیوں نے بہت سے آپ (یسوع مسیح) کے معجزات لکھے ہیں مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا ممکن ہے آپ نے معمولی تدبیر کے ساتھ کسی شب کو ر وغیرہ کا علاج کیا ہو مگر بدقسمتی سے اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔ اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری حقیقت کھلتی ہے اور اسی تالاب نے فیصلہ کردیا کہ آپ سے کوئی معجزہ ظاہر ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اسی تالاب کا معجزہ ہے۔ آپ کے ہاتھ میں سوائے مکر اور فریب کے کچھ نہ تھا۔
( حاشیہ انجام ،آتھم :ص6،7 روحانیم خزائن ، ج:11،ص:290،291 )
ہر نبی کی کتاب اس نبی کا معجزہ ہوتا ہے مرزا قادیانی حضرت عیسی علیہ السلام کا معجزہ یعنی انجیل کو معاذااللہ مسروقہ کہتا ہے۔ نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آ پ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے۔ یہودیوں کی کتاب طالمود سے چرا کر لکھا ہے اور پھر ایسا ظاہر کیا ہے کہ گویایہ میری تعلیم ہے۔
(حاشیہ انجام آتھم، صفحہ:6 روحانی خزائن ،جلد:11صفحہ:290)
اللہ تعالی نے انبیائے کرام کو اپنی نبوت کی تکمیل کے لئے معجزات عطا فرمائیں جو ان کی نبوت پر دال ہوتے ہیں لیکن مرزا قادیانی نے ان ہی معجزات کو بھی قابل شک اورقابل اہانت بنادیا مسلمان ان کے اس فریب سے بخوبی واقف رہیں۔