Khatam e Nabuwat

شعائرِ اسلام کی توہین

مرزا قادیانی نے مقدس مقامات اور شعائر اسلام کی توہین و اہانت میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی بلکہ ان مقدس مقامات کو بھی اپنی ناپاک زبان کے نیچے رکھ کر رونگتے چلا گیا، چند ایک مثالیں درج ذیل ہیں:

حرمین شریفین کی توہین:

لوگ معمولی اور نفلی طور پر حج کرنے کو بھی جاتے ہیں مگر اس جگہ (قادیان میں) نفلی حج سے ثواب زیادہ ہے اور غافل رہنے میں نقصان اور خطرہ کیونکہ سلسلہ آسمانی ہے اور حکم ربانی


undefined


(آئینہ کمالاتِ اسلام،ص: 352، روحانی خزائن،ج: 5،ص: 352)


قرآن شریف میں قادیان کا نام:

اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزا غلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انہوں نے ان فقرات کو پڑھا کہ انا انزلناہ قریبا من القادیان تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ کیا قادیان کا نام بھی قرآن شریف میں لکھا ہے؟ تب انہوں نے کہا کہ یہ دیکھو لکھا ہوا ہے، تب میں نے نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ پر شاید قریب نصف کے موقع پر یہی الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیا ہے جن میں مکہ، مدینہ اور قادیان


undefined


( ازالہ اوہام، حصہ اول،ص: 40، روحانی خزائن،ج:3،ص:140)


قادیان مکہ مدینہ کی طرح ہے:

بقول مرزا قادیانی اسے الہام ہوا:


وَمَنْ دَخَلَہ کَانَ اٰمِنًا


undefined


                                           (تذکرہ مجموعہ وحی الہامات ص: 82، 83)


یہ قرآن مجید کی آیت ہے (آل عمران:97) جو اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جو اس میں داخل ہو گیا، اسے امن مل گیا۔ لیکن مرزا قادیانی اسے قادیان کی اپنی عبادت گاہ پر منطبق کر رہا ہے۔


میں تمہیں سچ سچ کہتا ہو ں کہ اللہ تعالی نے مجھے بتا دیا ہے کہ قادیان کی زمین با برکت ہے یہاں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ والی برکات نازل ہوتی ہیں۔


undefined


(الفضل مورخہ :11 دسمبر ،1932ء ج :20، نمبر :70،ص:1،کالم :2)


مسجد اقصیٰ کی توہین:

مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود کی مسجد ہے جو قادیان میں واقع ہے جس کی نسبت براہین احمدیہ میں خدا کا کلام یہ ہے مبارک و مبارک وکل امر مبارک یجعل فیہ اور یہ مبارک کا لفظ جو بصیغہ مفعول اور فاعل واقع ہوا، قرآن شریف کی آیت بارکنا حولہ کے مطابق ہے۔ پس کچھ شک نہیں جو قرآن شریف میں قادیان کا ذکر ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الأقصٰی الذی بارکنا حولہ


undefined


( خطبہ الہامیہ: 21، روحانی خزائن، ج:16،ص: 21)


معراج میں جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم مسجد الحرام سے مسجد اقصی ٰ تک سیر فرما ہوئے وہ مسجد اقصیٰ یہی ہے جو قادیان میں بجانب مشرق واقع ہے جس کا نام خدا کے کلام نے مبارک رکھا ہے۔


undefined


(خطبہ الہامیہ ص: 22 روحانی خزائن ج: 16 ،ص :22 )


گنبد خضریٰ کی توہین:

قادیان کے سالانہ جلسہ میں قادیانی مذہب کے پیروکاروں سے خطاب کرتے ہوئے میاں محمود احمد قادیانی نے کہا:

وہ روضہ مطہرہ جس میں اس خدا کے بر گزیدہ (مرزا قادیانی)کا جسم مبارک مدفون ہے۔ جسے افضل الرسل نے اپنا سلام بھیجا اور جس کی نسبت حضرت خاتم النبیین نے فرمایا: ’’یدفن معی في قبری‘‘اس اعتبار سے مدینہ منورہ کے گنبد خضریٰ کے انوار کا پورا پورا پرتو تو اس گنبد بیضاء پر پڑ رہا ہے اور آپ گویا ان برکات سے حصہ لے سکتے ہیں جو رسول کریم ﷺ کے مرقد منور سے مخصوص ہیں۔


undefined


(الفضل، مورخہ :18، دسمبر :1922ءنمبر:48،جلد:10،ص:3،کالم:3)


قادیان میں شعائر اللہ:

اسی مرزا محمود احمد قادیانی نے 1932ء کے سالانہ جلسہ میں کہا:

پھر شعائر اللہ کی زیارت بھی ضروری ہے۔ یہاں (قادیان میں) کئی ایک شعائر اللہ ہیں۔ مثلاً یہی ایک علاقہ جہاں جلسہ ہو رہا ہے … اسی طرح شعائر اللہ میں مسجد مبارک، مسجد اقصٰی، منارۃ المسیح شامل ہیں۔


undefined


(الفضل، مورخہ: 8 جنوری، 1933ء جلد: 20نمبر :81،ص:3،کالم:3)


مذکورہ بالا اقتباسات سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکاروں کا اسلام اور اہلِ اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔ وہ ایک الگ مذہب کے پیروکا ر ہیں جو سرا سرکذب و کفریہ کلمات کا پلندہ ہے۔ اسلامی مقدسات اور شعائر کے ساتھ مرزا کا رویہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مرزا قادیانی کے نزدیک ہر اس چیز کی اہمیت ہے جس کا تعلق خود اس کی ذات سے ہو، اہل اسلام کے جذبات اور احساسات کو ٹھیس پہنچانا اس کے لیے عام مسئلہ ہے۔ اللہ تعالی فتنہ قادیانیت سے ہمیں محفوظ رکھے آمین۔

Powered by Netsol Online