logoختم نبوت

حدیث لا نبی بعدی اور قادیانی باطل تاویل

اعتراض:

جناب مذکورہ حدیث : «لَا نَبِي بَعْدِی» میں کلمہ ”لا“ نفی کامل کے لیے ہے نہ کہ نفی جنس کے لیے۔ یعنی: ”میرے بعد کوئی کامل نبی نہیں ہو گا“ اور ناقص اور امتی نبی کی نفی نہیں ہے، جیسا کہ "لَا صَلوةَ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ“میں ہے، یعنی سورہ فاتحہ کے بغیر نماز کامل نہیں ہوتی۔

جواب:

اگر یہ باطل تاویلیں درست مان لی جائیں تو بت پرست لا إِلهَ إِلَّا اللهکی تاویل یوں کر لیں گے کہ یہ ” افضل واعلیٰ “ سے مخصوص ہے یعنی : ”خدا“ کے برابر دوسرے خدا بھی ہیں، مگر وہ ”خدا“ سب دوسروں سے بڑھ کر خدا ہے، یہ معنی نہیں کہ دوسرا خدا ہی نہیں اور دلیل میں عرب کا یہ محاورہ پیش کرے کہ ، لَا فَتَى إِلَّا عَلَى لَا سَيْفَ إِلَّا ذُو الفقارتو کیا اس بت پرست کی یہ باطل تاویل سنی جائے گی۔۔۔ !1

رہا سورہ فاتحہ والی روایت سے استدلال تو اُس کا جواب یہ ہے کہ ”لا نفی جنس “ کا نفی کمال کے لیے ہونا اس کا مجازی معنی “ ہے اور ”نفی جنس“ کے لیے ہونا اس کا ”حقیقی معنی “ ہے۔ جب تک حقیقت محال یا متعذر نہ ہو اس کو مجاز پر محمول نہیں کیا جائے گا ، لا نبِی بَعْدِی میں حقیقت متعذر نہیں ہے اس لیے اس کا معنی ہے میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا، اور لا صَلوةَ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِمیں اس طرح نہیں ہے ، سورہ فاتحہ کے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے لیکن چونکہ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے، اسی لیے نماز کامل نہیں ہوتی اور یہاں حقیقت متعذر ہے اس لیے ”لا“ کو نفی کمال اور مجاز پر محمول کیا ہے ۔ 2


  • 1 ملخصا از فتاوی رضویہ ، ج 14، ص 266
  • 2 تبیان القرآن، ج9، ص: 489-488

Netsol OnlinePowered by